آزادجموں و کشمیر کے سابق صدر و وزیراعظم مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان نظریہ الحاق پاکستان کے سخت حامی تھے

آزادجموں و کشمیر کے سابق صدر و وزیراعظم مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان نظریہ الحاق پاکستان کے سخت حامی تھے،آپ نے اپنی پوری زندگی اس نظریے کے لیے نہ صرف جدوجہد کی بلکہ کشمیریوں میں بھارت سے آزادی کا جذبہ بھی پیدا کیا، وہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے پرجوش حامی تھے اور انہوں نے کشمیریوں میں پاکستان کے ساتھ وابستگی کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے کشمیر بنے گا پاکستان کا مضبوط نعرہ دیا تھا۔ تحریک آزادی کی جد و جہدکے لیے مجاہد اول کی کوششوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ان خیالات کا اظہارجموں و کشمیر لبریشن سیل اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیر اہتمام آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر، وزیر اعظم سردار عبدالقیوم خان کی 10 ویں برسی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق، سینیٹر مشاہد حسین سید، عبداللہ گل، حریت کانفرنس آاد کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، شمیم شال، شیخ عبدالمتین، پیرزادہ محمد افسر خان،عبدالحمید لون، سردار عابد رزاق خان نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جموں و کشمیر لبریشن سیل راجہ خان افسر خان، انچارج ڈیجیٹل میڈیا سردار نجیب الغفور خان،جموں و کشمیر کمیونٹی کے صدر غلام نبی بٹ، سردار محمد صدیق خان، لعل حسین راجپوت، اعجاز رحمانی، سردار عاصم عباسی،ور دیگر بھی موجود تھے۔راجہ ظفرالحق نے سردار عبدالقیوم خان کی سیاسی اور سماجی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں ایک کثیر جہتی سیاستدان قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کاز، جمہوری نظریات اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے مرحوم کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ مجاہد اول نے جمہوری اداروں کو فعال او ر مضبوط بنانے اور سیاست میں روا داری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا،انہوں نے کہا کہ سردار عبدالقیوم خان ایک زیرک، دور اندیش اور بااصول رہنما تھے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ تحریک آزادی جموں و کشمیر کے لیے سردار عبدالقیوم خان کی جدوجہد کشمیر کی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھی جائے گی۔مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان نہ صرف کشمیر بلکہ پاکستان کی سیاست میں ایک بڑا نام تھے، وہ ایک زیرک سیاستدان تھے وہ آزادکشمیر کی سیاست پر بالخصوص اور پاکستان کی سیاست پر بالعموم نہ مٹنے والے نقوش چھوڑ گئے۔انہوں نے ہر شعبہ میں ایک منفرد مقام بنایا اور اسے انتہائی مہارت سے استعمال کیا۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان جیسی تاریخ ساز، ہمہ جہت اور دوراندیش شخصیات نہ صرف صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں بلکہ ان کی تعلیمات، افکار و نظریات کے ساتھ صدیوں پر محیط ہوتے ہیں۔ ان عظیم شخصیات کا وجود کسی بھی قوم کے وقار اور خوش نصیبی کی علامت ہوتا ہے۔ یہ شخصیات نہ صرف کسی خاص علاقے، قوم یا ملک تک محدود نہیں بلکہ پوری انسانی برادریوں کیلئے سرمایہ افتخار ہے۔ محمود احمد ساغرنے کہا کہ مجاہد اول صرف ایک عظیم سیاسی رہنما ہی نہیں بلکہ بلند پایہ ادیب اور شعلہ بیاں مقرر بھی تھے۔ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان سیاستدان اوراعلیٰ اخلاق کے مالک عظیم انسان تھے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی تحریک آزادی کشمیر اور دونوں اطراف کے کشمیریوں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ آزادکشمیر میں ادارہ جات کے قیام کے سلسلہ میں ان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی رحلت سے کشمیری قوم ایک دوران دیش قیادت سے محروم ہو گئی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوے دیگر مقررین نے کہا کہ سابق صدر،وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان مدبر رہنماء،تحریک آزادی کشمیر کے داعی اور الحاق پاکستان کے روح رواں تھے۔ ان کی ذات کئی اوصاف کا مجموعہ تھے،وہ ایک نظریے کا نام تھے اور اپنی تمام زندگی انہوں نے کشمیر کے لئے وقف کی ہوئی تھی۔ انہوں نے اس راستے پر عمل کیا جسے وہ درست سمجھتے تھے اور وہ کشمیر اور دنیا بھر میں آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کے لیے ایک مضبوط آواز تھے۔تقریب کے آخر میں مجاہد اول کے درجات کی بلندی،شہداء کشمیر و پاک فوج کے درجات کی بلندی اور آزادی کشمیر کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

Share This Post

More To Explore