وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ موجودہ سپہ سالار پاک فوج جنرل عاصم منیر سے دوسال میں فقط ایک ملاقات ہوئی ہے ، وہ واضح موقف رکھنے والے بہترین سپہ سالار ہیں ، موجودہ آرمی چیف کے مسئلہ کشمیر بارے دوٹوک موقف کی بدولت 5 اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر پر چھائی دھند کا خاتمہ ہوا ہے ، ان کے دوٹوک موقف کی وجہ سے چیزیں بہتری کی جانب گامزن ہوئی ہیں ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے کردار کا اعتراف نہ کیا جائے تو یہ بھی سب سے بڑی منافقت ہوگی. کشمیری عوام تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ہر لحظہ قربانیوں کی داستانیں رقم کررہے ہیں ، مملکت خداداد پاکستان کے 24 کروڑ عوام تحریک آزادی کشمیر کی پشت پر کھڑے نہ ہوتے تو ہماری حالت غزہ جیسی ہوتی ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بدترین بھارتی سفاکیت جاری ہے ، تحریکوں میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں ، پاک فوج کے موجودہ آرمی چیف نے مظفر آباد میں بیٹھ کر دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ کشمیر پر 3 جنگیں لڑ چکے ہیں ، 7 اور لڑنے کو تیار ہیں ، ایسے مثالی موقف کے ہوتے ہوئے مایوسی کی کوئی بات نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے جی ٹی وی کے پروگرام “ 7 سے 8 ثناء ہاشمی کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر میں مافیاز کے ہاتھوں 600 ارب روپے کی چوری ہورہی تھی ، جب مافیاز پر ہاتھ ڈالا تو مافیاز کے “ہمدردوں” کے رزق بند ہوگئے ، مافیاز نے بلاجواز تنقید شروع کر دی ، میں نے دو سال کی قلیل مدت میں مظفر آباد کارڈیک ہسپتال کو آپریشنل کیا ، وہاں پر اسلام آباد سے بھی نصف ریٹس پر سٹنٹنگ ہو رہی ہے ، میرپور کے کارڈیک ہسپتال کو بھی فعال کیا ہے ، ادویات کا بجٹ دوگنا کردیا ہے، میرے خلاف کرپٹ مافیاز نے جھوٹے پروپیگنڈے کیے ، پاکستان بھر کے میڈیا کو کھلے عام دعوت دیتا ہوں کہ آزادکشمیر میں آئیے اور دیکھیے کہ حکومت آزاد کشمیر کی کارگردگی کیا ہے ؟ الحمداللہ 71 ارب کے خسارے کے باوجود آزادکشمیر کا نظام اپنے پاؤں پر کھڑا ہے ، پہلے دیکھیے اور پھر تنقید کیجیے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا مرشد خانہ میری والدہ محترمہ فرماتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص پر اس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا، اقتدار اللہ تعالیٰ کی عنایت ہے ، جب آپ لوگوں کے منہ سے لقمہ حرام چھینیں گے تو وہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے ، نہ تنخواہ لیتا ہوں اور نہ ہی کوئی مراعات لی ہیں ، جن کپڑوں میں آیا ہوں انہی میں واپس جانے کے لیے تیار رہتا ہوں ، مخالفین پر واضح کررہا ہوں کہ 27 لوگ لے آئیں ، میں گھر چلا جاؤں گا ، رب سے 6 ماہ مانگے تھے کہ ثابت کر سکوں کہ وزیراعظم کا منصب کوئی سٹاک ایکسچینج نہیں ہے ، اس عہدے پر عام آدمی بھی کام کرسکتا ہے. انہوں نے کہا کہ جو سسٹم کا بنیفشریز رہا ہو اس نے کیوں تنقید کرنی ہے ؟ میں تو اللہ تعالیٰ کی ذات کے سامنے اور آئین آزاد کشمیر کے تابع رہتے ہوئے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہوں اور اس وقت تک یہ اقدامات اٹھاتا رہوں گا، جب تک میرے قلم میں اختیار باقی ہے. وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ آزادکشمیر کی سگریٹ انڈسٹری سے وابستہ 200 افراد ٹیکس چوری میں ملوث تھے ، موجودہ حکومت نے اقدامات اٹھائے اور اسی بدولت آزادکشمیر میں غیر قانونی سگریٹ انڈسٹریز بند ہیں ، آپ کو پاکستان ٹوبیکو کمپنی سے پوچھنا چاہیے کہ آزادکشمیر میں سگریٹ انڈسٹری بند ہونے سے ان کے ریونیو میں کتنے فیصد اضافہ ہوا ہے ؟ یہ اربوں روپے کا اضافہ ہے ، آزادکشمیر میں صرف 300 کے لگ بھگ غیر قانونی “چائے” کی پروڈکشن کمپنیز تھیں جنہیں موجودہ حکومت نے بند کرکے ملکی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے ، ہم نے ٹمبر مافیا کو نکیل ڈالی ہے ، کرپشن کا ہر راستہ بند کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی لکھا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کا کوئی بھی رکن ملک کسی دوسری قوم پر جنگ مسلط کر کے انسانی حقوق کی پامالیاں کررہا ہو تو متاثرہ قوم اپنے دفاع کے لیے “حربی طاقت” کو استعمال میں لا سکتی ہے، آزادکشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے ، ہم پر لازم ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کی سیاسی ، اخلاقی ، سفارتی اور “حربی” حمایت جاری رکھیں ، اگر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں درندگی بند نہ کی تو آزادکشمیر کو “ حربی” استعداد کار کو بروئے کار لانا چاہیے، اگر بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری سفاکیت نہ روکی تو میرا نکتہ نظریہ ہے کہ آزادکشمیر کے نوجوانوں کو خونی لکیر عبور کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنی چاہیے . وزیراعظم نے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو سستی بجلی اور سستے آٹے کی تحریک عروج پر تھی ، اس تحریک کی بدولت حکومت آزاد کشمیر کو آٹے اور بجلی کی سبسڈی پر ہونے والے 71 ارب کے خسارے کو غیر ضروری اخراجات کم کر کے اور آمدن کو بڑھا کر پورا کیا ہے ، یہ بڑا بحران تھا جس سے اللہ پاک نے ہمیں نبرد آزما ہونے کا حوصلہ دیا، ڈویلپمنٹ کی 12 ارب روپے کی لائبیلیٹیز کی ادائیگی کے ساتھ بینک آف آزاد جموں و کشمیر کو شیڈول بینک بنانے کے لیے 4 ارب روپے کی خطیر رقم مہیا کی ، ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹرز کے لیے سپیشل پیکجیز دئیے ، روڈ انفراسٹرکچر کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے اور ای ٹینڈرنگ سے پونے 3 ارب کی بچت کی ، کوئی نئی گاڑی نہیں لی ، اپنا بجٹ سرنڈر کیا ، پولیسنگ کے نظام میں اصلاحات اور ٹیکس اصلاحات سے اربوں روپے کا منافع کمایا ، آؤٹ آف ریچ سکولز چلڈرن پراجیکٹ کا آغاز کیا ، ڈیڈ پراجیکٹس کو رواں کرکے تباہ حال نظام کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا ہے.

وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں
وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے بھارت سے مطالبہ کرتے