محکمہ صحت عامہ، سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل اور یونیسف کے اشتراک سے آزادکشمیر کے پارلیمنٹرین کا”نیوٹرشن ایڈووکیسی ڈائیلاگ” منعقد کیا گیا۔ جس میں سپیکر آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نثار انصر ابدالی، وزیر بہبود آبادی سردار محمد حسین، وزیر سمال انڈسٹریز پروفیسر تقدیس گیلانی، مشیر برائے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نثارہ عباسی، مشیر حکومت نبیلہ ایوب، ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ ڈاکٹر فاروق احمد نور، سپیشل سیکرٹری صحت عامہ یونس میرمنصوبہ بندی و ترقیات، ایم این سی ایچ اور نیوٹریشن کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ اس ڈائیلاگ کا مقصد قانون سازوں، حکومتی عہدیداران، اقوام متحدہ کے اداروں، میڈیا اور غذائیت سے متعلق ترقیاتی شراکت داروں کو اکٹھا کرنا تھا تاکہ ماں، بچے اور نو عمر افراد کی غذائی ضروریات پر پالیسی سازی سے مل کر موثر حکمت عملی کے تحت قانون سازی کروائی جا سکے۔ ڈائیلاگ میں بچوں کو دودھ پلانے کے فروغ، خاندانی معاون پالیسیوں اور بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹس (BMS) کے بین الاقوامی مارکیٹنگ کوڈ کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ ماں اور بچے کی صحت کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسپیکرآزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے ڈائیلاگ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ماں اور بچے کی غذائی ضروریات کے لیے ضروری قانون سازی کریں گے۔ یہ نہایت اہم مسئلہ ہے جس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی اس حوالہ سے اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی ایونٹ آزاد جموں و کشمیر میں غذائی مسائل کو قانون سازی کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے، جو خواتین اور بچوں کے لیے ایک صحت مند مستقبل کی ضمانت فراہم کرے گا۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ وہ اپنی جماعت کی جانب سے اس حوالہ سے ضروری قانون سازی کی حمایت کو یقینی بنائیں گے۔ اس مسئلہ پر آگاہی مہم کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین کو اس حوالہ سے معلومات حاصل ہوسکیں۔ وزیر صحت نثار انصر ابدالی نے نیوٹریشن پالیسیوں کو مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ BMS ایکٹ کی منظوری اور اس کے نفاذ کے لیے حکومت آزادکشمیر کی جانب سے مکمل تعاون یقینی بنایا جائیگا۔ غذائی قلت کے خاتمے اور ماؤں اور بچوں کی صحت کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اجتماعی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ دیگر پارلیمنٹرین نے بھی سیو دی چلڈرن اور یونیسیف کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے آگاہی مہم کو مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور قانون ساز ی کے لیے اپنی جانب سے مکمل حمایت کا بھی یقین دلایا۔سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل کی نیشنل نیوٹریشن کوآرڈینیٹر، ڈاکٹر شیزہ حمید نے اس موقع پر نیشنل نیوٹریشن سروے 2018 کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کی غذائی صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ خطے میں 39.3% بچے نشوونما کی کمی (stunting)، 16.1% کم وزنی (wasting)، اور 21.9% وزن کی کمی (underweight) کا شکار ہیں۔ ماں کے دودھ کی ابتدا کی شرح 38.7% جبکہ مکمل دودھ پلانے کی شرح 42.1% ہے۔ مزید برآں، 56.6% نو عمر لڑکیاں اور 41.7% تولیدی عمر کی خواتین آئرن کی کمی کے باعث خون کی کمی (anemia) کا شکار ہیں، جو ہنگامی بنیادوں پر غذائی مداخلت اور پالیسی اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر فاروق احمد نور نے خطے میں غذائی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک صحت مند ماں ہی صحت مند نسل کی پرورش کر سکتی ہے، اور ماں کی صحت میں سرمایہ کاری درحقیقت قوم کے مستقبل میں سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل کے نیشنل پروجیکٹ منیجر اعظم کیانی نے وکالت مہم اور مکالمے کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ماں، بچے اور نو عمر افراد کی غذائی ضروریات، خاندانی معاون پالیسیوں اور BMS کوڈ کے نفاذ کی اہمیت پر زور دیا۔یونیسف کے نیوٹریشن آفیسرمحمد سلمان نے اس موقع پر خاندانی معاون پالیسیوں کے نفاذ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹ مارکیٹنگ کوڈ کا سختی سے نفاذضروری ہے بچوں کو ماں کے دودھ کی اہمیت سے محروم نہ کیا جا سکے اور غیر ضروری فارمولا دودھ کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔

آزادجموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے بولان آپریشن مکمل کرنے اور مسافروں کو بازیاب کرانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے
آزادجموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے بولان آپریشن مکمل کرنے اور مسافروں کو بازیاب کرانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین