DGPR AJK

آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ میں پاکستان کے 77ویں جشن آزادی کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرام خان نے پرچم کشائی کی۔ جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان بھی چیف جسٹس کے ہمراہ تھے

آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ میں پاکستان کے 77ویں جشن آزادی کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرام خان نے پرچم کشائی کی۔ جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان بھی چیف جسٹس کے ہمراہ تھے۔ پرچم کشائی کے بعد آزادکشمیر پولیس کے چاق وچوبند دستے نے قومی پرچم کو سلامی پیش کی۔پرچم کشائی کی تقریب میں چئیرمین اپیلیٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو ، چئیرمین ماحولیاتی ٹربیونل،ایڈووکیٹ جنرل آزاد کشمیر ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، وائس چئیرمین بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار، صدر ہائی کورٹ بار،صدر سنٹرل بار کے علاوہ چیف پراسیکیوٹر احتساب بیورو، سیکرٹری قانون، انصاف و پارلیمانی امور کے علاوہ سینئر اراکین بار، پاکستان سے تشریف لائے ہوئے معزز مہمانان گرامی کے علاوہ خواتین وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان اور آزادکشمیر کے ترانے بجائے گئے۔ سکولوں کی بچیوں نے ملی نغمے پیش کیے۔ جشن آزادی کے موقع پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ آزادی کی نعمت ہمیں بہت مشکلوں سے ملی ہے ۔ اس کے پیچھے لاکھوں شہیدوں کا لہو اور لاکھوں عفت مآب بیٹیوں کی عصمتوں کی قربانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی قدر آج فلسطینیوں سے پوچھیں جن کے بچے ذبح ہو رہے ہیں یا مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں جو 77 سالوں سے مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ انکے گھروں کو قبرستان بنا دیا گیا ہے، عفت مآب بیٹیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے اور نوجوانوں کو پیلٹ گنوں کا نشانہ بنا کر انکی آنکھوں کی بینائی چھینی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ ہم سب نے مل کر اس ملک کو مضبوط اور مستحکم بنانا ہے۔ پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا تھا اور یہ تاقیامت قائم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کے عظیم لیڈر اسماعیل ہانیہ کو ایران کی سرزمین پر نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔۔ اسرائیل کے اس عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اسماعیل ہانیہ مسلم دنیا کے عظیم لیڈر تھے جنہوں نے ہمیشہ فلسطین کی آزادی کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو بھی بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو انکا حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ ہندوستان کے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کشمیر کو خود اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے اور اب وہ انہیں انکا بنیادی حق، حق خودارادیت دینے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان ہماری امیدوں کا محور ومرکز ہے۔ پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ ہم نے سبز ہلالی پرچم کو بلند رکھنا ہے۔آج آزادکشمیر بھر میں پاکستان اور آزادکشمیر کے پرچم لگا کر زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیں اور اہل پاکستان کے ساتھ اپنی لازوال وابستگی کا اظہار کریں۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن میں لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ سے شہید ہونے والوں اور ہماری سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کا تعلق ایک عظیم پیشہ سے ہے۔ اسی عظیم پیشہ سے وابستہ لیڈر نے پاکستان بنایا۔ بانی پاکستان ایک وکیل تھے۔۔ وکلا ریاست کی ترقی اور بہتری کے لیے کام کریں۔ آزادکشمیر کا جوڈیشل سسٹم بہترین ہے جس میں میں بار ایسوسی ایشنز کا بھی اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ اس ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ملی نغمے پیش کرنے والی نجی سکول کی بچیوں کی پرفارمنس کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارا مستقبل ہیں۔ آپ کو جلدی سپریم کورٹ میں مدعو کریں گے اور سپریم کورٹ کا دورہ کروائیں گے۔ تقریب کے اختتام پر چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان اور وکلاء کے ہمراہ پاکستان کی آزادی کی 77ویں سالگرہ کا کیک کاٹا۔

Share This Post

More To Explore