DGPR AJK

کوٹلی(پی آئی ڈی) 24 جولائی 2024

آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ معاشروں میں جب شعور کی موت واقع ہوتی ہے اصلاح کا عمل رک جاتا ہے

صحافت کا کام ہے آئینہ دکھانا بندے کا حوصلہ ہونا چاہیے ۔حکومتیں حکومتوں کا تسلسل ہوتی ہیں،انشاءاللہ میرے ہوتے میرٹ کا قتل عام نہیں ہو گا ،شفاف پبلک سروس کمیشن بنا دیا جس میں اہلیت ہے اسے نوکری ملے گی ۔این ٹی ایس کو شفاف کر دیا بہترین لوگ آگے آئیں گے ۔کوٹلی واٹر سپلائی سکیم میں کرپشن میں ملوث افراد کو احتساب کے عمل سے گزرنا ہو گا ۔ریاستیں ٹیکس کے پیسوں سے چلتی ہیں ہم جہاں حقوق کی بات کرتے ہیں وہی ہمیں فرائض پر بھی نظر رکھنی چاہیے ۔نظریہ الحاق پاکستان پر ڈٹ کر کھڑا ہوں ۔کوٹلی پریس کلب کیلیے سات لاکھ روپے کا اعلان ۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار کوٹلی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔اس موقع پر موسٹ سینئر وزیر کرنل(ر) وقار احمد نور وزراء حکومت جاوید اقبال بڈھانوی،ملک ظفر اقبال ،نثار انصر ابدالی ،چوہدری اظہر صادق ،مشیر صدر چوہدری محبوب ڈائریکٹر اطلاعات راجہ شاہد حسین، کھوکھر،صدر پریس کلب کوٹلی شاہنواز بٹ ، اور ضلعی آفیسران اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔اس سے پہلے جب وزیراعظم چوہدری انوارالحق جب پریس کلب پہنچے تو صدر پریس کلب نے صحافیوں کے ہمراہ وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا ،وزیراعظم کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے گئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں ویسے نہیں ہے ،اعلی آفیسران ریٹائرمنٹ کے بعد پلاننگ کرتے ہیں ،غلام فریدا اے رولا ادوں مکسی جدوں ہوسن کفن دیاں کڑیاں ،اقتدار اور اختیار ٹبر قبیلے پالنے کیلیے استعمال ہوتا رہا اب ایسا نہیں ہو گا ،اپنی حکومت کی بات کروں گا کابینہ کے پہلے احکامات تھے کسی کو کنٹریکٹ ملازمت نہیں دی جائے گی چودہ ماہ گزر گئے کسی کو کنٹریکٹ نہیں ملا ،ںوجوان بیروزگار ہیں ہمیں اسکا خیال کرنا ہے ،کوٹلی بڑا ضلع ہے اسمبلی کی چھ سیٹیں ہیں آپ کے کوٹے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس کو شفاف کر دیا ہے ،ہمارے منافقانہ رویے ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتے ،ایڈہاک ازم کو فروغ نہیں دیا جائے گا جب ہم میرٹ کی بات کرتے ہیں اصول کی بات کرتے ہیں تو ہمیں سوچنا ہو گا کہ کیا کیا جائے ،میرٹ کا قتل عام نہیں ہو گا آپ کو یقین دلاتا ہوں یہ میرے ہوتے نہیں ہو گا ،پبلک سروس کمیشن ایسا ہے کہ وزیراعظم سمیت کابینہ کا کوئی رکن انہیں فون نہیں کر سکتا نہ وہ فون سنتے ہیں کسی کو پتہ نہیں تھا وہ ممبر لگ رہا ہے ،این ٹی ایس میں برادری قبیلہ سب ختم کر دیا میرٹ پر تقرریاں ہونگی ۔کوٹلی واٹر سپلائی سکیم یہ کرپشن کے بچے دے رہی ہے اسکے ذمہ دار سرکاری ملازمین ہیں یہ نصف جملہ ہے کوٹلی کے شہری بل کی صورت میں دو کروڑ دیتے ہیں یہ کروڑوں کا خسارہ کیسے پورا کیا جائے ،پانچ میونسپل کارپوریشن میں صاف پانی دینے میں سوا ارب کی سبسڈی دی جا رہی ہے ہمیں بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ریاستیں ٹیکسوں کے پیسے سے چلتی ہیں عوام کو پتہ ہے ہم جو ٹیکس دیتے ہیں۔ یہ سکولوں ہسپتالوں ،کی صورت میں ہمیں واپس دیا جائے گا یہ مہذب دنیا کا تصور ہے ۔انہوں نے کہا کہ حقوق کی بات سب کرتے ہیں فرائض کی بات کوئی نہیں کرتا نظام ایسے نہیں چلنا ،ہمارے اسلاف خوش قسمت تھے جنہوں نے کردار پر نظام بنایا بھی اور چلایا بھی اب اس کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے نیم۔خوابیدہ حالت کو دور نہ کیا حقائق کو تسلیم نہ کیا تو یہ نظام نہیں رہے گا آپ کا کوئی ادارہ اپنے ہونے کی جوازیت پیش نہیں کر رہا یہ نصف صدی کا قصہ ہے ہمیں دیکھنا ہو گا سوچنا ہو گا ۔انہوں نے کہا مایوس نہیں ہوں لیکن حقائق سے آنکھیں نہیں چرا سکتا ،ویج بورڈ کا مطالبہ کیا گیا درست ہے اگر صحافیوں کو پیسے نہیں ملتے تو وہ کہاں جائیں جس کو قلم سے پیار ہے جو حساس ہے قلم کا ایک نشہ ہے وہ اسکی قیمت بھی دیتا ہے بھوک کی صورت میں ننگ کی صورت میں ،زہر پئے بغیر کیسے نظام بنتا ہے ،اطلاعات کے ذمہ داران کو کہتا ہوں کہ اس پر غور کریں ضلعی سطح پر بھی اشتہار جاری کرنے میں کوئ حرج نہیں بڑی مناسب تجویز ہے ۔انہوں نے کہا کہ سترہ سے اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہوں ،سٹیس کو سے ٹکرا رہا ہوں اور اپنے کام میں مسلسل لگا ہوا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ وسائل نہیں ہیں کوٹلی کی واٹر سپلائی سکیم کیلیے 3 ارب درکار ہیں فزیبیلیٹی سٹڈی کروا رہا ہوں انشاءاللہ اسکا حل نکالیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب پورا معاشرہ اپنے آپ کو مفلس و نادار ڈکلئر کر دے تو وہ معاشرے زندہ نہیں رہتے ۔ کچھ سٹیک ہولڈرز ہمیں بھی تو دیکھ رہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ،اگر ایک بجٹ بددیانتی اور کرپشن کی نظر ہو جائے ملک دس سال پیچھے چلا جاتا ہے ،اس ملک کو گدھوں کی طرح نوچا گیا ہے اب بھی وقت ہے سنبھل جائیں اور ہوش میں آئیں،جھوٹے اعلانات اور سپاسناموں پر یقین نہیں کرتا وہی کہتا ہوں جس پر عمل کر سکوں ۔ہماری آبادی ہے کتنی ہر بندے کو ہر بندے کو شجرے کا پتہ ہے یہاں سب کو پتہ نہیں ہے دو نسل پہلے کیا تھے ،میرے اثاثے کم کیوں ہو رہے ہیں باقیوں کے بڑھ کیوں رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ذمہ دار منصب سنبھال لیں تو کاروبار چھوڑ دیتے ہیں ،اختیار کو ٹبر قبیلے پالنے کیلیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔سزا و جزا کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ حکومت انشاءاللہ آپ کی ویلفئیر کے لئے کام کرے گی ،واٹر سپلائی سکیم میں کرپشن والے نہیں بچیں گے ،احتساب سب کا ہو گا ،ریاست کی عملداری قائم ہو کر رہے گی اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا ۔کوٹلی پریس کلب آئین سازی پر مبارکباد کی مستحق ہے ،صحافیوں کی رہائشی کالونی کیلیے متعلقہ حکام کو کہتا ہوں اسے دیکھیں کیا رکاوٹ ہے ۔مہذب دنیا میں مطالبات پورے کئے جاتے ہیں حکومت اپنی جیب کو دیکھتے ہوے کام کر رہی ہے ،کوٹلی دورے کے دوران ہسپتال کی کارکردگی پر خوشی ہوئی ،جہاں گنجائش ہے وزیراعظم اور حکومت حاضر ہے ۔ہمیں اس اذیت کو سہنا ہے درد کے بغیر درد نہیں ہو گی گزشتہ حکومتوں کی طرح اوورلک نہیں کروں گا چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کا عزم کر دکھا ہے انشاءاللہ یہ عوام کی فلاح وبہبود کیلیے بھرپور کام کروں گا ۔مجھے کوئی روک نہیں سکتا ۔اقتدار جاتا ہے تو جائے ۔اقتدار اللہ پاک نے دیا ہے وہی لے گا ۔نظریہ الحاق پاکستان کا داعی ہوں ڈٹ کر اسکی حفاظت کرونگا ۔سوشل میڈیا پر گالی گلوچ نہیں ہونی چاہیے اسے بند ہونا چاہیے حکومت بڑی ہے وہ اسطرح جواب نہیں دیتی جس طرح عام شہری کر سکتا ہے۔تقریب کے اختتام پر وزیراعظم نے صحافیوں کے ہمراہ کیک بھی کاٹا۔

May be an image of 2 people, dais and text

All

Share This Post

More To Explore