DGPR AJK

و یراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ مطالبات کرنا شہریوں کا حق ہے مگر ساتھ ہی ٹیکس جمع کرانا بھی ان کی اولین ذمہ داری ہے

و یراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ مطالبات کرنا شہریوں کا حق ہے مگر ساتھ ہی ٹیکس جمع کرانا بھی ان کی اولین ذمہ داری ہے ۔ٹیکسز دئیے بغیر نظام نہیں چل سکتا اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ ڈی ایچ کیو میں دو سو بیڈ توسیع کا فیصلہ کیا ہے ،شہر میں پانی کے مسئلہ کے حل کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ بار کے لئے پچیس لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں . وہ بدھ کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کوٹلی کی تقریب حلف برداری سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا۔ محمود قریشی ایڈووکیٹ نے نو منتخب عہدیداروں کی کامیابی کا نوٹیفیکشن پڑھ کر سنایا۔ تقریب میں وزرا کرام موسٹ سنیر وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور ،جاوید اقبال بڈھانوی وزیر بحالیات ،وزیر ہائر ایجوکیشن ظفر اقبال ملک،وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نثار انصر ابدالی،،ڈائریکٹر اطلاعات راجہ شاہد حسین کھوکھر ،صدارتی مشیر چوہدری محمد محبوب ،ڈپٹی کمشنر چوہدری حق نواز،ایس پی عدیل ،مئیر بلدیہ چوہدری محمد تاج ،شئیرمین ضلع کونسل چوہدری عبدالغفور جاوید بھی موجود تھے ۔وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ایسٹ تیمور پر اقوام متحدہ کا رویہ اور تھا اور مسلم اُمّہ کے مسائل پر رویہ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام شکست وریخت کا شکار ہے مطالبات کے لئے لاکھ تنظیمیں ہیں جبکہ فرائض کے لئے کوئی نہیں۔یہ نظام چل پائے گا؟ہم اجتماعی طور پر کس طرف چل پڑے ہیں؟ کرپشن کا حساب اس وقت کی قیادت سے لیا جائے جائے۔ ایک سال بددیانتی سے ملک دس پیچھے اور اگر دیانتداری سے چلایا جائے تو ملک دس سال آگے جاتا ہے ۔220 ارب کا بجٹ ہے ۔6% بجٹ قیادت نے خرچ کرنا اس میں کون سا معجزہ ہو سکتا ہے۔ 31 ارب خسارے کا بجٹ ہے۔ تمام مطالبات پورے کرنے کے لئے اربوں چاہئے جبکہ ٹیکس دینے کے لئے کوئی شخص تیار نہیں۔ بڑی مشقت سے یہ نظام بنایا گیا ہوش کے ناخن نہ لئے تو بڑا نقصان ہو گا ۔یہ سارا نظام تحریک آزادی کا مرہون منت ہے ۔انہوں نے کہا شہر میں پانی کا لانگ ٹرم اور دوسرا شارٹ ٹرم حل ہے ۔ہسپتال میں دو سو بیڈ توسیع کا فیصلہ کیا ہے ۔کابینہ کے متعلق کسی نے کرپشن کا الزام نہیں لگایا ۔انڈومنٹ فنڈ قائم کیا۔ پانچ اے سی والا بھی تین روپے یونٹ اور ایک کمرے میں رہنے والا بھی تین روپے یونٹ دے ۔نظام کیسے چلے گا۔ یہ ریاستی نظام پبلک کے ٹیکسوں سے چلنا ہے ۔موجودہ محکمہ پبلک ہیلتھ کوٹلی کے اخراجات بائیس کروڑ جبکہ آمدن دو کروڑ ہے۔ پورا ملک سبسٹڈی پر چل رہا ہے۔ یہ نظام کوئی نہیں چلا پائے گا۔ مالیاتی حقیقت اپ کے سامنے پیش کردی ہے ۔ حکومت پانی کا مسئلہ فوری حل کرنے کی کوشش کرے گی ۔ پراپرٹی ٹیکسوں میں کمی پر غور کررہے ہیں،آمدن بڑھانے کا کوئی پلان نہیں -امن وامان سے ہی پن بجلی اور سیاحت کے شعبوں سرمایہ کاری آ سکتی ہے ۔غیر منتخب دانش وروں کے حوالے نظام کیسے کیا جاسکتا ہے اور بغیر ٹیکس دئیے کیسے نظام چل سکتا ہے۔ ہم نے نظام کے اندر ہی مسائل حل کرنے ہیں۔ وکلا کالونی کے حوالے سے

حکومت کی طرف سے مسئلہ کے حل کی یقین دہانی کراتے ہیں ڈپٹی کمشنر معاملے کو دیکھ لیں ۔بار میں فرسٹ ایڈ کی بجائے بی ایچ یو قرار دیتے ہیں ۔بار کے لئے پچیس لاکھ کا چیک پیش کررہا ہوں – اپنے اپنے نظریات پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہے ۔تشدد سے اجتناب کرنا ہے ،فتح دلوں کو محبت سے کیا جا سکتا ہے

Share This Post

More To Explore